جسے زندگی نے بھلا دیا اسے زندگی سے ملا دیا
اک عکس ماہ جمال نے ہمیں روشنی سے ملا دیا
بڑی دیر تک میرے ساتھ میں اک روشنی چلتی رہی
اس روشنی نے میری زندگی سے ظلمتوں کو مٹا دیا
وہ خواب تھا کہ سراب تھا کوئی وہم تھا کہ خیال تھا
جس نے مجھے میری منزل کا ہر راستہ سمجھا دیا
اے شب فراق تیری خیر ہو کہ یہ تیرا ہی کمال ہے
ان رتجگوں کے وبال نے ہمیں شاعری میں لگا دیا
مجھے راستوں کی دھول نے عظمٰی سفر کا پتہ دیا
صحرا میں اٹھتے غبار نے مجھے قافلے کا نشاں دیا