دیپ یادوں کے سرِشام ہی جل جاتے ہیں
بن کے پروانے ترے بام ہی جل جاتے ہیں
سانس لینے سے تو وابستہ ہے افسانہ حیات
لوگ مرتے ہیں تو افسانے بھی جل جاتے ہیں
ایک مدت سے ترا نام نہیں لکھا ہے
سارے بے نام ترے نام سے جل جاتے ہیں
حسن والوں کے مقدر میں سےاہی کیسی
شمع جلتی ہے تو پروانے بھی جل جاتے ہیں