جل گیا نہ لایا تاب رخ یار دیکھ کر
Poet: By: Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usaجل گیا نہ لایا تاب رخ یار دیکھ کر
شرمندہ ہوں اپنی طاقت دیدار دیکھ کر
کہتا ہے آتش پرست سارا زمانہ مجھے
آنکھوں کی لالی آنسوؤں کی قطار دیکھ کر
جو کی آرزو دید تو عام ہوئیں جفائیں
روکتا ہوں تمہیں بے سبب آزار دیکھ کر
آیا ہے میرے قتل کو جوش جنون سے وہ
میں خود ہی مر گیا رخ یار دیکھ کر
بک جاتے اوروں کے ساتھ پر نکلے ہم ھوشیار
بچ نکلے عیار خریدار دیکھ کر
کچھ پاؤں کے چھالوں سے گبھرا گیا تھا میں
پر دل ہوا خوش راہوں میں بچھائے ان کے خار دیکھ کر
سر پھوڑنا تو اپنی عادت سی بنی تھی
ہنسی آئی کچھ یاد آیا تیری دیوار دیکھ کر
میدان عشق میں وہ نکلا ہم سے بھی جوان
خوش ہوا ارشد آج اس کی رفتار دیکھ کر
More Sad Poetry






