جلاۓ تھے چراغ ہم نے ان کی آمد پر
کہاں خبرتھی کہ ھوا بجھا جاۓ گی
مجھ کو اس لٸیے بھی اندھیروں سے خوف آتاھے
تاریکی آٸے گی تو وحشت بھی ساتھ لاۓ گی
میں خاموشیوں کی چادر یوں اوڑھے رکھتی ھوں
کہ بات نکلے گی تو فر افسانہ بنا جاۓ گی
اب اس لٸے بھی نہیں بھاتے سرد موسم مجھ کو
دھند جو چھاۓ گی تو تصویر تیری نظر نہ آۓ گی
اسکودیکھا تھا کل ہنستاھوا سرِ راہ میں نے
میں تو سمجھی تھی کہ اسے جداٸی بہت رلاۓ گی
تعلق توڑ کےوہ ایسے بھول گیا مجھ کو
کہ میری یاد بھی اب اسکونہیں آۓ گی
بے سبب ہی اس نے کہہ دیا بچھڑنے کا
کہاں خبر تھی جان پل میں نکل جاۓ گی
میری آواز کوترسے گی سماعت تیری
عمر بھر تجھ کو میری کال نہیں آۓ گی