جلوہ نظر میں ہے تو نظر جلوہ گاہ میں ہے
اک دردِ بے پناہ تلاشِ پناہ میں ہے
پہلو میں دل ہے دل میں نہاں درد ہے تِرا
اور دل یہ سجدہ ریز تِری بار گاہ میں ہے
ہیں جس کے لیے چل رہے سانسوں کے قافلے
وہ شجرِ سایہ دار کسی اور راہ میں ہے
اب لُطفِ آہ و لذتِ گریہ کسے نصیب
نہ رہی وہ آہ وزار جو یکطرفہ چاہ میں ہے
وہ جس نے جھوٹ بول کر بس تجھ کو سچ کہا
اِک وہ ہی گناہ گار تمھاری نگاہ میں ہے