حادثے بن کر لوگ ملا کرتے ہیں زخم دینے کا ہی سامان کیا کرتے ہیں روز گر جاتی ہے دیوار تیرے وعدوں کی ہم روز اک نئی آس پہ جیا کرتے ہیں تو لاکھ پیار کے منتر پڑھتا رہے اسلام جن کی فطرت میں ہو ڈسنا وہ ڈسا کرتے ہیں