جن کے تعبیروں سے جل گئی میری آنکھیں
ہاں میں نے ایسے خواب دیکھے تھے
میرا قافلہ کہاں سےچلا اور کہاں جا پہنچا
میں نے تو چاروں طرف صرف اندھیرے دیکھے تھے
وہ چہرے بڑی دیر سے کھلے مجھ پر
جو دشمنوں کے بھس میں اپنے دیکھے تھے
میری بے بسی کا پھر خوب ہوا چرچا
جب غم شام میں تنہائی کے ڈیرے دیکھے تھے
پھر نا لوٹ کر آئی کوئی صدا ُاس کی
جب مجھ پر ُدکھوں کے پہریں دیکھے تھے
وہ جانتا تھا مار - نا سکے گا زہر سے مجھے
آخری وقت ُاس کے ہاتھوں میں محبت کے عہدو پیمان دیکھے تھے