جن کے کاندھے گھر کا بوجھ اٹھاتے ہیں
Poet: محمد افضال عاطر By: محمد افضال عاطر, Pasrurجن کے کاندھے گھر کا بوجھ اٹھاتے ہیں
وقت سے پہلے وہ بوڑھے ہو جاتے ہیں
کچی عمر میں ہو جاتی ہے پختہ سوچ
ذہن زمانے کی جب ٹھوکر کھاتے ہیں
کتب، کھلونے، چھن جاتے ہیں جب حالات
ننھے ہاتھوں میں اوزار تھماتے ہیں
کچرے سے روٹی چنتے مفلس سے پوچھ
کیسے وہ اس پیٹ کی آگ بجھاتے ہیں
تم نے کیسی آس لگا لی ہے ہم سے
پھول کبھی بلبل کے پیچھے جاتے ہیں
شک کی ٹھوکر کرچی کرچی کر دے گی
کانچ سے نازک یارو رشتے ناتے ہیں
دل نگری میں یاد تری یوں آتی ہے
جیسے پنچھی شام ڈھلے گھر آتے ہیں
اس دنیا میں کیسے جیتے ہیں عاطر
تلخ حقائق ہی تو یہ سکھلاتے ہیں
More Sad Poetry






