ترے ملن کی آس ہے
جنم جنم کی پیاس ہے
غزل کے روپ میں سنو
بس اتنی التماس ہے
دلِ حزیں میں اِن دنوں
امید ہے نہ یاس ہے
نہیں ہے کوئی غم مگر
بہت یہ دل اداس ہے
ترے بنا اے ہم نشیں
کوئی خوشی نہ راس ہے
نظر سے دور ہے مگر
تُو دل کے میرے پاس ہے
مُشامِ جاں میں آج تک
گئی رُتوں کی باس ہے