Add Poetry

جو آنے والے کل کا بھی زمانہ بھول جاتے ہیں

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا

جو آنے والے کل کا بھی زمانہ بھول جاتے ہیں
وہ صحرائے انا میں مسکرانا بھول جاتے ہیں

یہ اس دورِ کشاکش نے تو یوں رکھا ہے ٹھوکر پر
کہانی سیل غم کی اب سنانا بھول جاتے ہیں

ترا دیدار حاصل ہے مگر ہجرت کے موسم میں
یوں جس منصب پہ فائز ہیں بتانا بھول جاتے ہیں

جو ذہن و دل میں زہریلی ہوا کے تیر چلتے ہیں
تری یادوں کے پتھر بھی اٹھانا بھول جاتے ہیں

انہیں غیروں کی بستی میں نہیں ملتی کبھی عزت
جو اہنے ملک و ملت کا ترانہ بھول جاتے ہیں

خزاں جب وار کرتی ہے شجر گرتے ہیں گلشن میں
پرندے ایسے میں سب آب دانی بھول جاتے ہیں

جو رہتے ہیں گھٹن کے دائروں میں ہی سدا وشمہ
حصار ِ جسم سے باہر وہ آنا بھول جاتے ہیں

Rate it:
Views: 187
28 Mar, 2023
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets