وہ بات بھلا کیا کروں، جو بات ہے دبی دبی
اب کہدو حال دل سبھی، جو تم کہوگے پھر کبھی
وہ پتھروں کے بھیس میں۔ چپ تھے اور چیخے بھی
میں حالت دل کی طرح، سسکا ہوں دوست ہر گھڑی
اس انتظار یار کو، میں لذت بےنام دو
اب سوچتا ہوں کیا ہوں میں، کیا ہوگئی ہے زندگی
آنکھوں میں ہے تھکن بہت، اے دوست بے بسی تو دیکھ
قلم اٹھائے بیٹھا ہوں، کچھ ہے نزول شاعری
کچھ تھے تمھارے تذکرے، آنکھوں میں آنسوآگئے
صادق کچھ یاد آگیا ، محفل میں ہے تیری کمی