جو بن کھلے مرجھائے ہیں
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillپسینے میں لپٹے تھکاوٹ سے چور
زمانے کی رنگین زلفوں سے دور
نہ تن پہ سجاوٹ نہ چہرے پہ نور
نہ باہر کہیں چین نہ گھر میں سرور
ہے بچپن کیا اور جوانی ہے کیا
خوشی کیا ہے اور کامرانی ہے کیا
حقیقت ہے کیا اور معانی ہے کیا
انہیں کیا پتہ زندگانی ہے کیا
یہ جیون کا پہیہ گھماتے ہوئے
یہ سڑکوں پہ کاغذ اٹھاتے ہوئے
یہ جوتوں پہ پالش چلا تے ہوئے
یہ ٹائروں کو پنکچر لگاتے ہوئے
یہ معصوم چہرے یہ نازک سے ہاتھ
ہے تنگ ان پہ کتنی تیری کائنات
کہوں کیا میں اے رب ارض و سما
ان کو دیکھوں تو دل پہ گزرتی ہے کیا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






