جو بند ہ حق کا انکاری ہے یہ وضع تو بس کفاری ہے طے ہوچکے میثاق وفا کے دشمنی ہےاب یا پھریاری ہے مل گئے ہیں تار ِ محبت سبھی کو سرِتسلیم خم کوئی یا انکاری ہے ہو رہی مخلوق تقسیم آج تک بن رہا ہے عابد ،کوئی پجاری ہے