جو خیال تھے نا قیاس تھے۔ وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے

Poet: AAzi By: AAzi, Guranwala

جو خیال تھے نا قیاس تھے۔ وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے
جو محبتوں کے اساس تھے۔ وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے

جنہیں مانتا ہی نہیں یہ دل۔ وہی لوگ بنے میرے ہم سفر
مجھے ہر طرع سے جو راس تھے۔ وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے

مجھے لمحہ بھر کی رفاقتوں کی۔ یہ سراب اب اور ستائے گی
میری عمر بھر کی جو پیاس تھے۔ وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے

یہ غیال سارے ہیں عارضی۔ یہ گلاب سارے ہیں کاغذی
گل آرزو کی جو پاس تھے۔ وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے

جنہیں کر سکا نا قبول میں۔ شریک راہ سفر ہوئے وہی
جو میری طلب میری آس تھے۔ وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے

Rate it:
Views: 846
09 Jul, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL