Add Poetry

جو دن چڑھے تو تیرے وصل کی دُعا کرنا

Poet: MOHSIN By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

تمام عمر وہی قصّئہ سفر کہنا
کہ آ سکا نہ ہمیں اپنے گھر کو گھر کہنا

جو دن چڑھے تو تیرے وصل کی دُعا کرنا
جو رات ہو تو دُعا ہی کو بے اثر کہنا

یہ کہہ کے ڈوب گیا آج آخری سورج
کہ ہو سکے تو اسی شب کو اب سحر کہنا

میں اب سکوں سے رہوں گا کہ آ گیا ہے مجھے
کمالِ بے ہُنری کو بھی اِک ہُنر کہنا

وہ شخص مجھ سے بہت بدگماں سا رہتا ہے
یہ بات اُس سے کہو بھی تو سوچ کر کہنا

کبھی وہ چاند جو پوچھے کہ شہر کیسا ہے؟
بجھے بجھے ہُوئے لگتے ہیں بام و دَر کہنا

ہمارے بعد عزیزو ہمارا افسانہ
کبھی جو یاد بھی آئے تو مختصر کہنا

وہ ایک میں کہ میرا شہر بھر کو اپنے سوا
تیری وفا کے تقاضوں سے بے خبر کہنا

وہ ایک تُو کہ تیرا ہر کسی کو میرے بغیر
معاملاتِ محبت میں معتبر کہنا

وفا کی طرز ہے" محسن "کہ مصلحت کیا ہے؟
یہ تیرا دُشمنِ جاں کو بھی چارہ گر کہنا

Rate it:
Views: 645
23 Nov, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets