جو سننے آیا تھا وہ سنا بھی نہیں
جو کہنا تھا ُاس نے وہ کہا بھی نہیں
زندگی پھر تیز رفتار سے چل پڑی جیسے
مدت سے کوئی ُاس کے لیے رکا بھی نہیں
پلکوں میں سے گرا تھا اچانک اک اشک
ُاس زمیں پر جہاں کوئی صحرا بھی نہیں
ملن ہو گا - یا پھر یوہی بچھڑ جایئں گے
اب تو دعائیں ہی ہیں دوسرا کوئی اصرا بھی نہیں
آسمان پر دیکھا تو سورج کی تپش محوس ہوئی
دہاین خود پر دیا تو راکھ کے سوا کچھ بھی نہیں
کیا چھوڑ دیں - یہ دنیا - دنیا میں رہ کر
جبکہ سب ہی پرائے نکلے کوئی اپنا بھی نہیں