جو شخص تھا کبھی زندگانی میری
آج وہی بھولتا جا رہا ہےکہانی میری
دنیا والوں سے کیوں کر گلہ کروں
جب اس نے ہی قدر نہ جانی میری
مجھ سےمکھ موڑ کر وہ چل دیا
بھلابیٹھا برسوں کی دوستی پرانی
آج تنہا اپنےکمرےمیں بیٹھاہوں
کوئی بانٹتا نہیں پریشانی میری
اس پہ ساری خوشیاں وار دیں
لگتا ہے یہی تھی نادانی میری