جو عشق میں گزارہ لمحہ پسند آیا
Poet: امت احد By: سلمان, Multanجو عشق میں گزارہ لمحہ پسند آیا
آنکھوں میں بس گیا جو چہرہ پسند آیا
یوں تو سفر کیا ہے کتنے ہی راستوں پر
لیکن ترے ہی گھر کا رستہ پسند آیا
میری نگاہ میں ہے تیری تلاش باقی
میری دیوانگی کو صحرا پسند آیا
بے شک نبھا نہ پائے وعدہ کیا جو تم نے
لیکن صنم تمہارا وعدہ پسند آیا
اٹھتی ہے اس لیے بھی تیری طرف نگاہیں
تیرے حسین رخ پر چشمہ پسند آیا
غصے میں لگ رہی ہو تم اور خوبصورت
دل کو بہت تمہارا نخرہ پسند آیا
کچھ اور دیکھنے کی حسرت رہی نہ باقی
جب سے صنم تمہارا چہرہ پسند آیا
ہو جائے گی مکمل اب تو غزل یقیں ہے
تیرے حسیں لبوں کا مصرعہ پسند آیا
بے شک بہت شکایت تجھ کو ہے اس جہاں سے
پھر بھی احدؔ یہ تیرا لہجہ پسند آیا
More Sad Poetry






