Add Poetry

جو عمر تیری طلب میں گنوائے جاتے ہیں

Poet: سیماب اکبرآبادی By: ہارون فضیل, Quetta

جو عمر تیری طلب میں گنوائے جاتے ہیں
کچھ ایسے لوگ بھی دنیا میں پائے جاتے ہیں

لگاؤ ہے مری تنہائیوں سے فطرت کو
تمام رات ستارے لگائے جاتے ہیں

سمائی جاتی ہیں دل میں وہ کفر بار آنکھیں
یہ بت کدے مرے کعبے پہ چھائے جاتے ہیں

سمجھ حقیر نہ ان زندگی کے لمحوں کو
ارے انہیں سے زمانے بنائے جاتے ہیں

ہیں دل کے داغ بھی کیا دل کے داغ اے سیمابؔ
ٹپک رہے ہیں مگر مسکرائے جاتے ہیں

Rate it:
Views: 322
02 Feb, 2022
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets