جو قسمت میں نا ہو اس سے گلا نہیں کرتے
کچھ لوگ تو مل کر بھی ملا نہیں کرتے
سنا ہے روز روز ملنے سے محبت کم ہوتی ہے
یہی سوچ کر ہم بھی ان سے ملا نہیں کرتے
اے دل! تو ان سے ملنے کی امید کیوں کرتا ہے؟
کچھ لوگ تو عمر بھر ہی ملا نہیں کرتے
ویسے تو آتا ہے ہر شجر پر بہار کا موسم
پھر بھی ہر شاخ پر پھول کھلا نہیں کرتے
جب وہ ملا تو اس سے روح کا ناتا جوڑا تھا
جب روح ساتھ چھوڑ جائے تو انسان جیا نہیں کرتے
میں تو مر کر بھی تیری دید کو ترسو
مگر لوگ میت کو گھر میں رکھا نہیں کرتے