جو مہندی رچی ہے ہاتھ تیرے
Poet: طارق اقبال حاوی By: Tariq Iqbal Haavi, Lahoreکچھ بھی نہ کہو جناب مجھے
منظور یہ تیرے عذاب مجھے
توڑنے تھے تودکھلائے کیوں
جیون کے سہانے خواب مجھے
اور کچھ نہیں میں جاننا چاہتا
بس اتنا چاہیئے جواب مجھے
جینا مرنا تھا میرے ساتھ تجھے
جلائے اندر سے یہ بات مجھے
مقدر میں نہ تھی کالی رات میرے
کیوں کی بیوفائی تونے ساتھ میرے
نہ بدل سکا کوئی حالات میرے
پھر کیوں بدلے خیالات تیرے
جو مہندی رچی ہے ہاتھ تیرے
کیوں مہندی رچی ہے ہاتھ تیرے
More Sad Poetry






