جو نہ سمجھا کبھی مفہومِ وفا

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

درِ کسریٰ پہ صدا کیا کرتا
اک کھنڈر مجھکو عطا کیا کرتا

جس اندھیرے میں ستارے نہ جلے
ایک مٹی کا دیا کیا کرتا

ریت بھی ہاتھ میں جس کے نہ رکی
وہ تہی دست دعا کیا کرتا

ڈھب سے جینا بھی نہ آیا جس کو
اپنے مرنے کا گلہ کیا کرتا

اس کا ہونا ہے مرے ہونے سے
میں نہ ہوتا تو خدا کیا کرتا

تو نے کب مجھ کو دیے میرے حقوق
میں ترا فرض ادا کیا کرتا

ایک دھتکار تو جھولی میں پڑی
تو نہ ہوتا تو گدا کیا کرتا

جو نہ سمجھا کبھی مفہومِ وفا
اپنا وعدہ بھی وفا کیا کرتا

تشنہ لب آئے مگر ڈوب گئے
چشمہء آبِ بقا کیا کرتا

نکہت و رنگ کا پیاسا تھا ندیم
صرف اک لمسِ ہوا کیا کرتا

Rate it:
Views: 453
28 Jan, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL