جو واجب بھی نہ تھے وہ قرض سر لگے

Poet: رعنا تبسم پاشا By: Rana Tabassum Pasha(Daur), Wylie

کون ہے جو میرے سینے میں
دل بن کے دھڑکتا ہے
اور اشک بن کے میری آنکھوں سے ٹپکتا ہے
میری سانسوں میں الجھتا ہے
اور کانٹے کی طرح سے میری روح میں چبھتا ہے
کوئی ہے جو طلبگار ہے میرا
وہ تیشہ دار ہے میرا
اور دودھ کی نہر کھودنے کے لئے
سرپھرا، سات سمندر پار ہے میرا
قربانیوں کے نام پر کیا کیا نہ نشتر لگے
جو واجب بھی نہ تھے وہ قرض سر لگے
کوئی فرض اِک میں ہی فقط نہ تھی
میری تو کوئی شرط نہ تھی
میرے سب حق اِک طویل امتحاں کی تکمیل سے مشروط ہوئے
پر کون جانے کہ تب تلک
آہ میں اثر آنے تلک
زلف کے سر ہو جانے تلک
برف ہمارے سروں پر پڑ چکی ہو
اور دلوں پر بھی

Rate it:
Views: 1487
16 May, 2018
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL