Add Poetry

جو واجب بھی نہ تھے وہ قرض سر لگے

Poet: رعنا تبسم پاشا By: Rana Tabassum Pasha(Daur), Wylie

کون ہے جو میرے سینے میں
دل بن کے دھڑکتا ہے
اور اشک بن کے میری آنکھوں سے ٹپکتا ہے
میری سانسوں میں الجھتا ہے
اور کانٹے کی طرح سے میری روح میں چبھتا ہے
کوئی ہے جو طلبگار ہے میرا
وہ تیشہ دار ہے میرا
اور دودھ کی نہر کھودنے کے لئے
سرپھرا، سات سمندر پار ہے میرا
قربانیوں کے نام پر کیا کیا نہ نشتر لگے
جو واجب بھی نہ تھے وہ قرض سر لگے
کوئی فرض اِک میں ہی فقط نہ تھی
میری تو کوئی شرط نہ تھی
میرے سب حق اِک طویل امتحاں کی تکمیل سے مشروط ہوئے
پر کون جانے کہ تب تلک
آہ میں اثر آنے تلک
زلف کے سر ہو جانے تلک
برف ہمارے سروں پر پڑ چکی ہو
اور دلوں پر بھی

Rate it:
Views: 1299
16 May, 2018
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets