Add Poetry

جو وعدہ کیا (تحریک انصاف کوئٹہ کا جلسہ)

Poet: purki By: m.hassan, karachi

جو وعدہ کیا وہ نبھانا پڑے گا
کوئٹہ کا جلسہ یاد رکھنا پڑے گا

کٹھن حالات میں بھی عمران کا جلسہ
جمہوری حکومتوں کو چھوڑنا پڑے گا

ہر طرف دہشت گری اور عمران بے چارہ
کس کس کو سمجھائے سوچنا پڑے گا

تمام بڑی پارٹیوں کی ہوا ہی نکال دی
چند دن کی مہلت ہے پھر بھاگنا پڑے گا

نہ دو ان کو موقع مزید لوٹنے کا
عوام کا مشورہ ہے سننا پڑے گا

کہیں سوکھ نہ جائے عوام کا سمندر
پھر اکیلے بیٹھے سرکھجانا پڑے گا

تیرے مقابلے میں ہیں بڑے مکار لوگ
بہت سوچ سمجھ کرتجھ کو لڑنا پڑے گا

ہمیں تیری نیک نیتی پہ کوئی شک نہیں
بس ارد گرد کے چمچوں سے بچنا پڑے گا

اصل امتحان ہے تیرا اقتدار پانے کے بعد
ہر طرح کا جال تجھے توڑنا پڑے گا

بیٹھے بٹھائے کسی قوم کو عزت نہیں ملتی
ہمیں اپنا سب کچھ قربان کرنا پڑےگا

ہم کسی کے بہکاوے میں نہ آئیں گے ہرگز
ملک دشمنوں کو یہ ملک چھوڑنا پڑے گا

ہے اسلام کا درس اخوت محبت
ہمیں انسانوں سے پیار کرنا پڑے گا

Rate it:
Views: 378
21 Apr, 2012
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets