جو چلے جاتے ہیں واپس لوٹ کر آتے نہیں

Poet: Sas By: Saadat Amin Satti, abudhabi

ان کی نظروں میں ہمارے بام در آتے نہیں
چشم اہل ذر میں اب مفلس کے گھر آتے نہیں

گاؤں میں درویش نے بارہا مجھ سے کہا تھا
جتنے اونچے پیڑ ہیں اتنے ثمر آتے نہیں

چل پڑے ہیں ننگے پاؤں ریگزر عشق میں
دشت کا ہے یہ سفر راہ میں شجر آتے نہیں

آج بھی زخموں سے چور ہیں غریبوں کے بدن
زخم پھر بھی چارہ زارؤں کو نظر آتے نہیں

بے ہنر سے جیت بھی جائیں تو کیا حاصل ہمیں
جب مقابل اہل فن اہل ہنر آتے نہیں

راستہ ان کا کیا دیکھتا ہے بے جان سعادت
جو چلے جاتے ہیں واپس لوٹ کر آتے نہیں

Rate it:
Views: 1139
03 Jan, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL