جو کرتے رہو گے شکوہ غربت زمانے سے
پھرتے رہو گے دربدر یونہی ٹھکانے سے
گردش ِ آیام کی چکی جو چلے گی
بہانے ڈھونڈوں گے فرار کے وہی پرانے سے
میری زبان، میری ترجماں ہوتی تو کیا ہوتی؟
یہاں کچھ بھی نہیں ہوتا کچھ سننے سنانے سے
ہر اک زباں پہ ظلم کی داستانیں ہیں
میرے ہم نفس یہاں ملتا نہیں کچھ گڑگڑانے سے
کہا مانو میرا احسن تو پا لو گے مرادیں تم
خدا یونہی نہیں ملتا صرف ایمان لانے سے