جو گنوایا اس کا اندازہ ہوا
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Manila
جو گنوایا اس کا اندازہ ہوا
وصل میں دکھ ہجر کا تازہ ہوا
بیٹھے بیٹھے آگیا تیرا خیال
منتشر سوچوں کا شیرازہ ہوا
بن گئ میری تھکن میرا لباس
اور غبار رہگزر غازہ ہوا
ان کی بھی کیا زندگی ہے زندگی
بلبلا بن کر ہیں جو زندہ ہوا
تھی رواداری کی اس میں بھی کمی
کچھ غلط اپنا بھی اندازہ ہوا
حادثے بھی کیا مٹا پاتے انھیں
زندہ رہنا تھا جنھیں زندہ ہوا
پھر بڑھی وشمہ ہماری تشنگی
پھر لہو کا ذائقہ تازہ ہوا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






