جو ھم پے گزرے تھے رنج سارے، جو خود پے گذرے، تو لوگ سمجھے
جب اپنی اپنی محبتوں کے، عذاب جھیلے تو لوگ سمجھے .
وہ جن درختوں کی چھاوں میں سے مسافروں کو اٹھا دیا تھ
انھی درختوں سے اگلے موسم، جو پھل نا اترے تو لوگ سمجھے
اس ایک کچی سی عمر والی کے فلسفے کو کوئ نا سمجھ
جب اس کے کمرے سے لاش نکلی، خطوط نکلے تو لوگ سمجھے
وھ گاؤں کا اک ظئیف دھکن سڑک کے بننے پے کیوں خفا تھ
جب اس کے بچے شھر کو جا کے کبھی نا لوٹے تو لوگ سمجھے