جو ہو سکا نہ مرا اس کو بھول جاؤں میں
Poet: انور محمود خالد By: Sad Shayari, jaccobabadجو ہو سکا نہ مرا اس کو بھول جاؤں میں
پرائی آگ میں کیوں انگلیاں جلاؤں میں
وہ اب کے جائے تو پھر لوٹ کر نہ آئے کبھی
بھلائے ایسے کہ پھر یاد بھی نہ آؤں میں
سکھی رہے وہ سدا اپنے گھر کے آنگن میں
اس اک دعا کے لئے ہاتھ اب اٹھاؤں میں
نئی رتوں کے جھمیلے ہوں اس کا زاد سفر
شکست عرض تمنا پہ گنگناؤں میں
اٹھائے ناز وہی جس کی وہ امانت ہے
نہ روٹھے مجھ سے نہ جا کر اسے مناؤں میں
وہ روتی آنکھوں کرے چاک میری تصویریں
اک ایک کر کے سبھی اس کے خط جلاؤں میں
اٹھا کے دیکھے وہ کھڑکی کے ریشمی پردے
تو چاہنے پہ بھی اس کو نظر نہ آؤں میں
ہوا کے ہاتھ بھی پیغام وہ اگر بھیجے
خیال بن کے بھی اس کے نگر نہ جاؤں میں
وہ حادثات کی حدت سے جب پگھلنے لگے
تو چاند بن کے خنک دل میں جگمگاؤں میں
More Sad Poetry






