جواز

Poet: Perveen Shakir By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

کتنی سنسان زندگی تھی
سب طاق میرے دیے سے خالی
بے برگ و ثمر بدن کی ڈالی
کھڑکی پہ نہ آ کے بیٹھے چڑیا
آنگن میں بھٹک سکے نہ تتلی
سنجوگ کی بے نمو رُتوں سے
میں کِتنی اُداس ہو چلی تھی
آواز کے سیلِ بے پناہ میں
میں تھی، میرے گھر کی خامشی تھی
پر دیکھ تو آ کے لال میرے
اس کلبۂ غم میں مجھ کو تیرے
آنے کی نوید کیا ملی ہے
جینے کا جواز مل گیا ہے

Rate it:
Views: 371
31 Oct, 2011