جون کی یاد دلانے آیا ہے کیا
حال تو نے یہ اپنا بنایا ہے کیا
اتنی سی عمر میں یہ اداسی تری
درد کوئی یہ دل میں بسایا ہے کیا
عشق مر چکا عدت میں ہوں آج کل
تیرے گھر میں تجھے بھی بٹھایا ہے کیا
پوچھوں کیوں میں ترا حال اے چارہ گر
درد تو نے کبھی یہ گھٹایا ہے کیا
تو نے بھی جون کی طرح ساگر کبھی
بوجھ یہ زندگی کا اٹھایا ہے کیا