کسی کو الوداع کہنا
بہت تکلیف دیتا ہے
امیدیں ٹوٹ جاتی ہیں
یقیں پہ بے یقیں کا کہر کچھ ایسا چڑھتا ہے
دکھائی کچھ نہیں دیتا سجھائی کچھ نہیں دیتا
دعا کے لفظ ہونٹوں پر مسلسل کپکپاتے ہیں
کسی خواہش کے اندیشے
ذہن میں دوڑ جاتے ہیں
گماں کچھ ایسے ہوتا ہے
کہ جیسے مل نہ پائینگے
یہ گہرے زخم فرقت کے
کسی سے سل نہ پائینگے
کبھی ایسا بھی یا رب
دعائیں سن بھی لے میری
تو کوئی معجزہ کردے ،توایسا کر بھی سکتا ہے
میرے ہاتھوں کی جانب دیکھ
تُو اِن کو بھر بھی سکتا ہے
جدائی کی یہ تیکھی دھار
دلوں کا خون کرتی ہے
جدائی کی اذیت سے
میرا دل اب بھی ڈرتا ہے
جدائی دو گھڑی کی ہو تو کوئی دل کو سمجھائے
جدائی چار پل کی ہو تو کوئی دل کو بہلائے
جدائی عمر بھر کی ہو تو کیا چارہ کرے کوئی
کہ اک ملنے کی حسرت میں بھلا کب تک جیئے کوئی
میرے مولا کرم کردے ،تُو ایسا کر بھی سکتا ہے
میرے ہاتھوں کی جانب دیکھ
انھیں تُو بھر بھی سکتا ہے