جُنبشِ لب کی شکن یاد رھی
Poet: قیصر مُختار By: Quasir Mukhtair, Shekip mei kowloonجُنبشِ لب کی شکن یاد رھی
اک تری نوائے سُخن یاد رھی
جانے کب جسم جلا روح جلی
وہ دھکتی سی اگن یاد رھی
بر مستی و آبِ حیات و جنوں
غیرتِ شب کی دُلہن یاد رہی
وہ کوئی گُل تھا کہ وجودِ بہار
اک وہ خوشبوئے بدن یاد رھی
ہوش کھو دئے کہاں ہوش نہیں
بس کہ آرزوئے لگن یاد رھی
ھستی اپنی کو ھم بھول چکے
پہلوئے دل میں چُبھن یاد رھی
آھوئے وقت ہاتھ سے یوں نکلا
بس کہ وہ مُشکِ خُتن یاد رھی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






