رونا بھی چاہوں تو وہ مجھے رونے نہیں دیتی
عجب لڑکی ہے پلکیں بھی بھگونے نہیں دیتی
وہ روز رولاتی ہے مجھے خواب میں آ کر
سونا بھی چاہوں تو مجھے سونے نہیں دیتی
یہ کس کے اشارے پر امڈ آہے ہیں بادل
وہ تو کبھی بھی بارش ہونے نہیں دیتی
آتی ہے میرے خیالوں میں یہ کون اکثر
جو مجھے کسی اوور کا یونے نہیں دیتی
میں ہوں کہ بہاتا ہوں تیری یاد میں آنسو
تو ہے کہ آنسو کو بھی پرانے نہیں دیتی
وہ چہرہ عجب ہے جسے پا کر اب تک
کھونا بھی چاہوں تو وہ کھونے نہیں دیتی
اس ضد میں سعادت نے بھی چھوڑ دیا آخر
بن بچے کے جو جھولا وہ جھولانے نہیں دیتی