الجھن یہ مجھ سے اب دیکھی نہیں جاتی
جھوٹی تیری یہ اپناییت اب جی نہیں بھاتی
مجھے وحشت سی ہونے لگتی ہے پیار سے
جھوٹ کو سچ بنا کر دکھانے کے خیال سے
تمھے کس نے کہا میری خانہ ویرانی پہ
رکھو تم مرہم اپنے جھوٹے جذبات کے
کہ ہر بات سہہ لے کوئی بڑے آرام سے
مگر خدا پناہ اِن واہموں کے عذاب سے
چلو بس اب ختم کرتے ہیں یہ سوگ
تمہارا میرے پاس ہونے کا یہ ڈونگ
میرا مسکرا کر مشکور ہونا پھر مروتاً
نظریں چُرانا هوکوئی بات چھپی نسبتاً
چلو نکال دیتے ہیں جھوٹ ذات سے
تم کہہ دو کہ نہیں سروکار آپ سے
ہم بھی کر لیں کنارہ پھراس احساس میں
کہ کسی نے سچ جتایا تھا بڑے مان سے