جھوٹی ہی تسلی ہو کچھ دل تو بہل جائے

Poet: فنا نظامی کانپوری By: سلمان علی, Quetta

جھوٹی ہی تسلی ہو کچھ دل تو بہل جائے
دھندھلی ہی سہی لیکن اک شمع تو جل جائے

اس موج کی ٹکر سے ساحل بھی لرزتا ہے
کچھ روز تو طوفاں کی آغوش میں پل جائے

مجبوریٔ ساقی بھی اے تشنہ لبو سمجھو
واعظ کا یہ منشا ہے مے خواروں میں چل جائے

اے جلوۂ جانانہ پھر ایسی جھلک دکھلا
حسرت بھی رہے باقی ارماں بھی نکل جائے

اس واسطے چھیڑا ہے پروانوں کا افسانہ
شاید ترے کانوں تک پیغام عمل جائے

مے خانۂ ہستی میں میکش وہی میکش ہے
سنبھلے تو بہک جائے بہکے تو سنبھل جائے

ہم نے تو فناؔ اتنا مفہوم غزل سمجھا
خود زندگیٔ شاعر اشعار میں ڈھل جائے

Rate it:
Views: 840
09 Dec, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL