جھوٹی ہی تسلی ہو کچھ دل تو بہل جائے

Poet: فنا نظامی کانپوری By: سلمان علی, Quetta

جھوٹی ہی تسلی ہو کچھ دل تو بہل جائے
دھندھلی ہی سہی لیکن اک شمع تو جل جائے

اس موج کی ٹکر سے ساحل بھی لرزتا ہے
کچھ روز تو طوفاں کی آغوش میں پل جائے

مجبوریٔ ساقی بھی اے تشنہ لبو سمجھو
واعظ کا یہ منشا ہے مے خواروں میں چل جائے

اے جلوۂ جانانہ پھر ایسی جھلک دکھلا
حسرت بھی رہے باقی ارماں بھی نکل جائے

اس واسطے چھیڑا ہے پروانوں کا افسانہ
شاید ترے کانوں تک پیغام عمل جائے

مے خانۂ ہستی میں میکش وہی میکش ہے
سنبھلے تو بہک جائے بہکے تو سنبھل جائے

ہم نے تو فناؔ اتنا مفہوم غزل سمجھا
خود زندگیٔ شاعر اشعار میں ڈھل جائے

Rate it:
Views: 820
09 Dec, 2021