ایسے اثرات وہ کر گیا ہے
مرادنیا سے جی بھر گیا ہے
جو نہیں کرتا میں اب بھروسہ
اصل میں میرا دل ڈر گیا ہے
جو دیکھا تھا دنیا کے بارے
میرا سپنا ہر اک مر گیا ہے
بدلتا ہی رہا یہ مقدر
کبھی ڈوبا کبھی تر گیا ہے
قبر پہ میری بولے گی دنیا
اب چشتی اصل گھر گیا ہے