جی رہا ھے کوئی زندگی سگ سے معیار کی
آہ ! کیسی حالت ہوگئی ھے ظالم سنسار کی
قریب المرگ ھے مگر پھر بھی باز نہین آ تا۔
کیا ہی مت ماری گئی ھے صاحب سرکار کی؟
ایسی زندگی جینے کا کیا ہی مطلب ھے پھر؟
جو بے بسی کی علامت ہو ہر پل لاچار کی۔
کہتا ھے لوٹ آیا ہون پھر سے تیری جانب !!!
کیا ہی یار نے سونپی ھے ہمین گھڑی انتظار کی
اس کی آمد کا جشن مناتا ھے اسد اہل جہان۔
ہمین بھی حاصل ہو کوئی گھڑی اس ملہار کی ۔