جیتی نہیں جہان میں اب تو خوشی سے میں
مجھ سے ہے روٹھی زندگی اور زندگی سے میں
وہ جس کو میں نے غور سے دیکھا نہیں کبھی
بہتر ہے دور ہی رہوں اس آدمی سے میں
وہ میرے نام سے مری تاریخ بن گئی
گزری ہوں لے کے زندگی جس بھی صدی سے میں
اس زندگی کی سیج پہ کل کا نہیں یقین
فکر و نظر کی بات کروں آج ہی سے میں
کیسے نہ مجھ کو ڈر لگے شیشہ ہے سامنے
آنکھوں کا درد کیسے پڑھوں گی ابھی سے میں
کچھ زندگی کے خواب ہیں ، کچھ آرزو کے رنگ
کچھ روز سے دوچار ہوں اس دل کشی سے میں
رہتا ہے مجھ کو روز قیامت کا سامنا
کیسے چھڑاؤں جان تری عاشقی سے میں