جیسے سورج کی آنکھ بھی نم ہے
آج کتنا اداس موسم ہے
اب تو میں دشمنوں کی زد میں ہوں
اب مجھے دوستوں کا کیا غم ہے
بجھ چکی ہیں شعور کی کرنیں
واقعی آج روشنی کم ہے
دل کسی کام میں نہیں لگتا
بے دلی کا عجیب عالم ہے
جتنے چہرے ہیں سارے جھوٹے ہیں
جو بھی تصویر ہے وہ مبہم ہے
شہر آباد ہو رہے ہیں نظیرؔ
گاؤں میں ہجرتوں کا موسم ہے