جینے نہیں دیتا مجھے مرنے نہیں دیتا
وہ شخص کوئی فیصلہ کرنے نہیں دیتا
خود کا خیال رکھنے کی عادت کہاں مجھے
میرا نصیب مجھکو سنورنے نہیں دیتا
حالات دائروں میں بھی رہنے نہیں دیتے
اور پیار مجھے حد سے گزرنے نہیں دیتا
یہ مخلصی میرے لیے سزا ہی بن گئی
اخلاص قول سے بھی مکرنے نہیں دیتا
وہ شخص درد ہے تو کبھی ہے دوا وہی
دل توڑتا بھی ہے تو بکھرنے دیتا
ساحل کی عافیت بھی مجھ سے چھیننا چاہے
دریائے غم میں بھی وہ اترنے نہیں دیتا
ملزم مجھے بھی یوں تو سمجھتا نہیں لیکن
الزام وقت پر بھی وہ دھرنے نہیں دیتا
وہ معاف کرنا جس کا وطیرہ تھا مصور
حالات کو اب وہ ہی سنورنے نہیں دیتا