جینے کی تمنا ہے پر مر رہے ہیں ہم
نہ جانے کس دور سے گزر رہے ہیں ہم
ان سے تو نہیں گلا یہ اور بات ہے
اپنے حالات کا ذکر کر رہے ہیں ہم
کھویا تھا انہیں حسیں دور میں کہیں
اب اشکوں میں ڈھونڈ رہے ہیں ہم
کچھ رنج باقی ہیں انجام محبت میں
داغ الفت ابھی تک دھو رہے ہیں ہم
ٹوٹے ہیں پہاڑ ہم پر مصیبتوں کے
ذروں کی مانند بکھر رہے ہیں ہم