آنکھ سمندر میں تھا
جیون سپنا
کہ کل تک تھا وہ اپنا
جب سے اس گھر میں
چاندی اتری ہے
میرے من کی ہر رت
پت جھڑ ٹھری ہے
بارش صحرا کو چھو لے تو
وہ سونا اگلے
مری آنکھ کے قطرے نے
جنت خوابوں کو
یم لوک میں بدلا ہے
کیسے چھو لوں
تری مسکانوں میں
طنز کی پیڑا
پیڑا تو سہہ لوں
پیڑا میں ہو جو اپناپن
آس دریچوں میں
تری نفرت کا
باشک ناگ جو بیٹھا ہے
ہونٹوں پر مہر صبر کی
جیبا پر
حنطل بولوں کی سڑکن
یاد کے موسم میں
خوشبو کی پریاں
یاد کی شاموں کا
جب بھنگڑا ڈالیں گی
آنکھ ہر جاءے گی
آس مر جاءے گی
آنکھ سمندر میں تھا
جیون سپنا