حادثہ، حادثہ ہوتا ہے حادثہ بھلانے میں اک وقت لگتا ہے
Poet: Maria Riaz Ghouri By: Maria Ghouri, HarooNAbadساحل سمندر کشتیاں ڈوب جانے میں اک وقت لگتا ہے
حادثہ، حادثہ ہوتا ہے حادثہ بھلانے میں اک وقت لگتا ہے
اک فسانہ ان کہا سا رہا تمام عمر میرے دل میں
محض کہانی کی طرح ہو گئی ہوں کہانی کو پڑھنے میں اک وقت لگتا ہے
زندگی ڈگمگاتی کشتی کی طرح بہہ رہی ہے میری
موت ہے ساحل میرا اور اس ساحل تک جانے میں اک وقت لگتا ہے
چاند نکلا تو ہے پر بادلوں کا حجاب اوڑھے
کبھی پردہ کبھی جلوہ یہ وقت سمجھنے میں اک وقت لگتا ہے
حال دل بیاں کر دیا میں نے نگاہوں سے
شروع کیسے کرتی لب سے لبوں کو ہچکچانے میں اک وقت لگتا ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






