حادثے جب حادثوں کے ترجماں ہونے لگے
Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UKحادثے جب حادثوں کے ترجماں ہونے لگے
کتنے غم آ نکھوں ہی آ نکھوں میں بیاں ہونے لگے
بن گیا جب آینہ چہرہ ، دِلی جذبات کا
سارے جذبے اُن کے چہرے سے عیاں ہونے لگے
قافلوں کو لوُٹنا جن کا سدا شیوہ رہا
واۓ حیرت ، اب وہ میرِ کارواں ہونے لگے
مجھ کو جن کے ساتھ جانا تھا اُفق کے پار تک
میرے رستے کا وہی سنگِ گراں ہونے لگے
فاصلہ جب رہ گیا منزل سے اِک دو گام کا
گمُ مرِی نظروں سے منزل کے نشاں ہونے لگے
اِنقلابِ زندگی شاید اِسی کا نام ہے
جو زمیں تھے کل ، وہی اب آسماں ہونے لگے
ضبطِ گریہ سے لیا ہے کام میں نے اُس گھڑی
اشک جب بھی میری آ نکھوں سے رواں ہونے لگے
یہ بھی عذراؔ وقت کی شاید نییٔ اِک چال ہو
کل جو دشمن تھے وہی اب مہرباں ہونے لگے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






