حاسدوں سے زہر کشید کرو
Poet: قیصر مختار By: Kaiser Mukhatr, Hong Kongحاسدوں سے زہر کشید کرو
ظلمتوں سے سحر کشید کرو
بعد از اس خرابئی بسیار
کوئی تازہ ہُنر کشید کرو
زاہدوں فرشتوں کے درمیان
کوئی اعلیٰ بشر کشید کرو
بے ہنگم سیاستوں کے بیچ
راہنُما و راہبر کشید کرو
چاہتونکی تلاش میں سرگرداں
ہم نفس ہم سفر کشید کرو
بےپایاں فلسفوں،فلسفیوں میں
کوئی نقطہء نظر کشید کرو
انہی کالی بدلیوں کے درمیاں
کوئی روشن بدر کشید کرو
گزرگاہ زیست پہ چلتے چلتے
کہکشاں سے قمر کشید کرو
منزلِ شوق کی صعوبتوں میں
لازوال حوصلہ صبر کشید کرو
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






