حال دل اپنا سناتی ہوں تو رو پڑتی ہوں
آئینہ سامنے لاتی ہوں تو رو پڑتی ہوں
یوں تو ہنستے ہوئے ہر نقش بناتی ہوں مگر
تیری تصویر بناتی ہوں تو رو پڑتی ہوں
تیری محفل میں تو ملتا ہے بہت چین مجھے
جس گھڑی اٹھ کے میں آتی ہوں تو رو پڑتی ہوں
یاد بے ساختہ آ جاتی ہے قریب تیری
جب کسی کو بھی ہنساتی ہوں تو رو پڑتی ہوں
شام کو آگ لگا دیتی ہیں یادیں تیری
اب بھی پنگھٹ پہ میں جاتی ہوں تو رو پڑتی ہوں
اپنا ہر عہد وفا بھول گیا ہے اس کو
میں اسے یاد دلاتی ہوں تو رو پڑتی ہوں