ایک پیغام ملا پھر آج
محبت بانٹ لیتے ہیں ،محبت بانٹ لیتے ہیں
یہ جیون ، دکھ بھری نگری اسے ہم بھول جاتے ہیں
تم اپنے لفظ مجھے دے دو،میں اپنے ورق تمہیں دے دوں
کہ ملنا ہر گز نہیں تکمیل ،بس کچھ ساعتیں الفت کی
کہ خود سے جھوٹ کہتے ہیں
محبت بانٹ لیتے ہیں ،محبت بانٹ لیتے ہیں
تمہاری آنکھیں بتاتی ہیں،تمہاری پیاس کا قصہ
کہ میں شاطر کھلاڑی ہوں، نگاہوں کو پرکھنے میں
دلوں پے ہاتھ رکھتا ہوں،لبوں سے بیت لیتا ہوں
کمال ِ حور کی مانند جسم ہوجس کا ،پجاری میں فقط اس کا
چند دن تو کھیلوں گا ،تمہیں پھر چھوڑ جاﺅں گا،مگر پہلے
محبت بانٹ لیتے ہیں ،محبت بانٹ لیتے ہیں
تمہاری گرم جوشی نے، مجھے یہ راز بتلایا
کہ تم آسان مُحراہو، میری شطرنج کی بازی کا
بہت سے دکھ تمہارے لفظوں میں،پنہاں میں نے پائے ہیں
تمہاری روح شکستہ حال ،تمہارے لب نہ بجھتی پیاس
تمہارا جسم کہتا ہے ،زندگی اب نہیں تم میں
یہ بے جان لاشہ ہے شاید
مجھے بھی خود کو گدھ کہنے میں،کوئی اب عار نہیں آتی
تمہارا جسم مجسمہ ہے ،مجھے تو نوچ کھانا ہے
مجھے کیا فرق پڑتا ہے ،رمق ِ زندگی ہو باقی
یا ہو چیختی دھاڑتی لاشیں،میں چند دن تو کھیلوں گا
تمہیں پھر چھوڑ جاﺅں گا
محبت بانٹ لیتے ہیں، محبت بانٹ لیتے ہیں