حرف باطل میں پھر تمیز کی شناخت کون کرے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

حرف باطل میں پھر تمیز کی شناخت کون کرے
تقدیروں کا کھیل ہے اس میں تفاوت کون کرے

یہاں تو انتشار ویرانیاں تقسیم ہوتی رہی ہیں
صبر میں سلطانی ہو تو بغاوت کون کرے

کم قدری تو ہے، لیکن خفگی سے دل بہلاتے ہیں
بڑے اختیار رلائیں گے یہ عداوت کون کرے

تم مہو ہو یہ ترویج تیرے نینوں سے ٹپکتی ہے
عشق نے عیاں کیا نہیں تو یہ ذلالت کون کرے

خلل سے پہلے کراہیت نہیں تھی اس دنیا سے
جنوں غالب بھی ہوگیا تو اب ملامت کون کرے

ہم کہیں صدا چھوڑکر کتراکے نہیں گذرے سنتوشؔ
یہاں خود کو صدائے بازگشت کی علامت کون کرے

 

Rate it:
Views: 906
19 Jan, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL