حرفِ رنجش پہ کوئی بات بھی ہو سکتی ہے
عین ممکن ہے ملاقات بھی ہو سکتی ہے
زندگی پھول ہے، خوشبو ہے مگر یاد رہے
زندگی گردشِ حالات بھی ہوسکتی ہے
ہم نے یہ سوچ کے رکھا تھا قدم گلشن میں
لعل و گل میں تیری ذات بھی ہو سکتی ہے
چال چلتے ہوئے شطرنچ کی بازی کے اصول
بھول جاؤ گے تو پھر مات بھی ہو سکتی ہے
ایک تو چھت کے بِنا گھر ہے ہمارا محسن
اس پہ یہ خوف کہ برسات بھی ہو سکتی ہے